نظم: ارسلان خان
ترجمہ: تنویرانجم
نقشہ ساز
یہ نقشہ کتنا خوبصورت ہے۔ اس کی سرخ اور کالی دھاریاں اور سنہری نقطے، اس کے زاویے اور خم دار لکیریں، پہاڑ جو ابھرے نظر آتے ہیں اور وادیاں جو سمندر کی سطح کی طرح غوطے کھاتی ہوئی لگتی ہیں۔ اگر میرے پاس کوئی ملک ہوتا، تو میں اس جیسے ایک نقشے کے لیے اس کا سودا کر لیتا، مگراسے ہونا چاہیے تھا اس سے بڑا، ایک ارب گنا بڑا، اور سفید چینی ریشم سے بنا، اس قسم کا کہ جسے کسی ناگوار سلوٹ یا ٹوٹ پھوٹ کے خوف کے بغیر سو دفعہ تہہ کیا جا سکتا۔ اور پھر میں اس نقشے کو اپنی پچھلی جیب میں رکھ سکتا اور دور دراز سرزمینوں کا سفر کر سکتا، اور غیر ملکی زبانوں میں جنہیں مجھے بولنے کی ضرورت نہیں تھی، میں انہیں اس زمین کی شکل، اس کے خطوط اور زاویے، نشیب و فراز اور اس کی سرخ اور سیاہ دھاریوں اور سنہری نقطوں کی تاریخ سمجھاتا۔ لیکن یہ میں تھوڑا تھوڑا کر کے کرتا، ٹکڑے ٹکڑے کر کے، ایک ایک دھاری لےکر، ایک ایک نقطہ لےکر، کسی کو مغلوب کرنے یا چونکانے کے لیے نہیں۔ میں اسی نفیس انداز میں وضاحت کرتا جس کے لیے میرا ملک، وہی جس کے عوض میں نے نقشہ حاصل کیا تھا، مشہور ہے، اور میں ہر تہہ کو چینی ریشم بُننے والے کی قطعی درستگی کے ساتھ بیان کرتا، اور اگر ایسا ہوگیا تو اس کے دامن کی ہر تہہ کے ساتھ ایک مرد اوراس کی عورتیں اس کے جادو کی زد میں آئیں گے اور دھاریوں اور نقطوں، خطوط اور زاویوں، نشیب اور فراز کے خواب دیکھیں گے۔ اور، لازمی طور پر، ان میں سے ایک، ملک کا سب سے طاقتور شخص، اپنی دہشت انگیز زبان میں مجھ سے فوری طور پر پورا نقشہ دکھانے کے لیے کہے گا، اور میں اپنی بلند آہنگ آواز میں، شائستگی کے ساتھ انکار کر دوں گا اور اسے اپنے علم کی گہرائیوں کے بارے میں حیران چھوڑ آئوں گا اور ایک دن، جب میں بہت سے طاقتور آدمیوں کو حیرت میں ڈال چکا ہوں گا، میں اپنی جیب سے ایک ریشمی نقشہ نکالوں گا اور کسی سلوٹ یا ٹوٹ پھوٹ کے خوف سے آزاد، اسے ایک ایسا جھٹکا دوں گا جس سے زمین جھنجھنا اٹھے گی۔ پھر میں آہستہ سے نقشے کو زمین پر ہموارطریقے سے بچھا دوں گا دور دراز ترین چھوٹے بڑے سب سمندروں کوگھیرے میں لیتے ہوئے۔ اس خیرہ کن لمحے میں، میں حکم دوں گا کہ ہماری سرزمین کے لیے فوجیں کھڑی کی جائیں۔ جولاہوں کی فوج اسے سینے کے لیے اگر یہ پھٹ جائے! سرخ اور سیاہ اور سنہرے رنگوں کو ہمیشہ چمکدار رکھنے کے لیے رنگریزوں کی فوج! مصوروں کی فوج جوخطوط کو زاویہ بننے سے اور زاویوں کو خطوط بننے سے روک سکے! اور، جہاں تک بلندیوں اور پستیوں کا تعلق ہے، میں ان کے لیے سپاہیوں کی ایک فوج تیار کروں گا، جس میں صرف صحتمند ترین آدمیوں کو منتخب کیا جائے گا، جو اس کے ہر انچ پر گشت کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام باشندے اس پر واجب احترام کے ساتھ چلیں۔ پھیلے ہوئے نقشے اور کھڑی ہوئی فوجوں کے ساتھ، ہم اپنی نئی اختراع شدہ زبان میں مل کرایک توصیفی گیت گائیں گے۔ ایک نظم سرخ، کالی اور سنہری سیاہی سے لکھی جائے گی۔ بچے ایک رقص ایجاد کریں گے، ان کے جسم ایک دوسرے سے مکمل ہم آہنگ خم کھائیں گے اور مڑیں گے، اٹھیں گے اور جھکیں گے۔ یقینا ہم میں سے کچھ لوگوں کے آنسو نکل آئیں گے۔ اس دن کے بعد سے، ہم اس طرح قدم بڑھائیں گے جیسے کہ تمام زمین نازک چینی ریشم ہے۔